کوئٹہ حملوں کے بعد برخوردار خان کا ٹویٹر اکاونٹ اخباروں اور ویبسائٹس کی زینت بن گیا جب انہوں نے اپنی ٹویٹس کے ذریعے اس بات کو واضح کیا کہ وکلا برادری نے اس حملے کے نتیجے میں کس قدر نقصان کا سامنا کیا ہے۔ کوئٹہ حملے کے بعد ہر طرف سے بیانات کی بھرمار ہوگئی اور مولانا فضل الرحمان اور محمود اچکزئی کے ایجنسیوں پر تنقید کرنے کے بعد بہت شور اور ہنگامہ ہوا ہے۔ مسئلہ کیا ہے اس پر برخوردار خان نے اپنی جون کی کچھ ٹویٹس کے ذریعےسے روشنی ڈالی ہے۔ پاک ٹی ہاؤس بلوچستان سے تعلق رکھنے والے وکیل کی زبانی ہی بلوچ مسئلہ کو سمجھنے کے لئے ان کی ٹویٹس پوسٹ کر رہا ہے۔ ایڈیٹر
بلوچستان کا مسئلہ۔
1۔ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کوئی بلوچستان کا مسئلہ ماننے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اور شاید اس میں ان کا کوئی۔۔۔— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
قصور نہ بھی ہو، کیونکہ میڈیا پر بلوچستان کے حوالے سے خاموشی (Media gag) ریاستی پالیسی کا حصہ ہے۔ لیکن ایسا نہیں ہے کہ اگر کچھ بولا نہیں جا۔۔
— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
رہا تو کچھ ہو بھی نہیں رہا۔ گمشدہ افراد اور مسخ شدہ لاشیں ایک حقیقت ہے، اور را ایک جھوٹ۔ ملا منصور ایک حقیقت ہے اور بھشن یادو ایک جھوٹ ۔ ۔۔۔
— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
کوئٹہ شورا ایک حقیقت ہے اور NDS ایک جھوٹ۔
2۔ بلوچستان میں کسی طرف سے بھی داخل ہوں،کوئٹہ تک آپ کو درجنوں سیکورٹی چیک پوسٹ ملیں گے جس پر ۔۔۔— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
آپکو باقاعدہ شناختی کارڈ کے ساتھ اینٹری کرنی پڑتی ہے ۔ اور جب آپ اینٹری کروا رہے ہوتے ہیں تو آپ کے پاس سے اسلحہ بردار موٹرسائیکل سواروں۔۔۔۔
— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
کا ایک دستہ گزرتا ہے جن سے کوئی بازپرس نہیں ہوتی (اچھے طالبان)۔ کالی شیشوں والی گاڑیاں جن کی ڈیش بورڈ پر پاکستان کا جھنڈا لگا ہوتا ہے،۔۔۔۔
— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
انہی چیک پوسٹوں پر گزرتی ہیں، کوئی نہیں پوچھتا ۔
3۔ جب سے پاکستان بنا ہے ۔ یہ ستر سال بلوچستان پر حالت جنگ میں گزرے ہیں۔ تو اسی حساب سے— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
معیشت اور ترقی کا اندازہ بھی لگا لیں۔ کوئلہ اور دیگر معدنیات اگر فوج/FC کے کنٹرول میں ہے، گیس اور اسکی رائلٹی تو وفاق بانٹتی ہے تو ابھی ۔۔۔۔
— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
تک کیوں سوئی کے عوام کو گیس کی سہولت میسر نہیں؟ گوادر اگر اتنا ہی بڑا گیم چینجر ہے تو گوادر کے عوام کو اس گیم چینجر کا کوئی فائدہ کیوں۔۔۔۔
— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
نہیں پہنچا؟ ‘سردار ترقی نہیں کرنے دیتے’ والی دلیل غلط ہے۔ اگر نواب بگٹی کو آج مار سکتے تھے تو بلوچ عوام کی خاطر تب بھی مار سکتے تھے۔ لیکن۔۔۔
— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
وفاق کے لیے ایک سردار سے ڈیل آسان تھی بہ نسبت بلوچ عوام کے۔ اور اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آغاز حقوق بلوچستان پیکج اس مسئلے کا حل ہے تو دعا ہی۔۔۔
— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
کی جاسکتی ہے۔ گیس کی سہولت تو ایک طرف رہی گیس کی کچھ رائلٹی شاید اس سال ملے۔ کوئٹہ کے لیے پانچ ارب روپے نواز شریف صاحب نے دو سال پہلے۔۔۔۔۔۔
— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
اعلان کیا تھا، تاحال نہیں ملے۔ سی پیک کا مشرقی روٹ بھی اسی بات کا حصہ ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ایک اور بات کی وضاحت کرتا چلوں،آج کل ایک بات کا۔۔۔۔
— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
رواج چلا ہے کچھ بولو تو کہتے ہیں کہ پنجاب کو گالیاں دے رہے ہو۔ اور نتیجے میں اہل پنجاب گالیوں پر اتر آتے ہیں۔ بھیا پنجاب کو کوئی گالیاں۔۔۔۔
— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
نہیں دے رہا۔ پنجاب کی سڑکیں، ٹرینیں اور پل پنجاب کو مبارک۔ گالیاں اس فوجی اور سول انتظامیہ اور ان سدا بہار سیاست دانوں کو پڑتی ہیں جو ہر۔۔۔
— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
آمر کی گود میں بیٹھ کر عوام کا استحصال کرتے ہیں۔ ہاں یہ گلہ اہل پنجاب سے رہے گا کہ کبھی بھی استحصال زدوں کے لیے آواز نہیں اٹھائی ۔ بلکہ۔۔۔
— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
بات سمجھنے کے بجائے اخروٹ،وحشی،نکما اور مٹروا جیسی پھبتیاں کسنے لگتے ہیں، یا دوسروں کی تکلیف سمجھے بغیر ‘محنت کر حسد نہ کر’ جیسے بے حس ۔۔۔۔
— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
اور رکیک حملے۔ اور اگر آپ اس اشرافیہ کو پنجاب کا نمائندہ سمجھتے ہیں اور ان کی مخالفت کو پنجاب کی مخالفت تصور کرتے ہیں تو پھر آپ ان کے لیے۔۔۔
— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
ہیں ہمارے لیے نہیں ۔ ابھی اور بھی باتیں ہیں۔ اسلحہ اور منشیات کا کاروبار، ایرانی تیل کی سمگلنگ۔ اور معدنیات پر بڑے بھائی کا کنٹرول ۔۔۔۔۔
— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
میرے اپنے گاؤں میں آٹھ سال طویل جنگ۔ کچلاک میں طالبان۔ بڑے بھائی کے ڈیتھسکواڈز۔ عبیداللہ خٹک اور اس کے جیسے اور جنرل جو ابھی بھی اسی لیول۔۔۔
— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
کی کرپشن میں ملوث ہیں، ان کے قصے۔ پھر کبھی بات ہوگی ۔
— Barkhurdar Khan (@BarkhurdarAchak) June 13, 2016
پاک ٹی ہاؤس امید کر تا ہے کہ ان ٹویٹس سے بلوچستان کے مسئلہ کو سمجھنے میں کافی مدد ملے گی۔